پاکستانی سفیر منصور احمد خان کی طالبان وزارت خارجہ میں طلبی
پاکستان پر فضائی حملوں کے الزام کے بعد طالبان کی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ انھوں نے کابل میں پاکستان کے سفیر منصور احمد خان کو طلب کیا۔
افغان وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ 'افغان حکام نے خوست اور کنڑ کے کچھ حصوں میں پاکستانی افواج کے حالیہ حملوں کی شدید مذمت کی اور اس مزید ایسے حملے نہ کیے جانے کا مطالبہ کیا۔'
طالبان کا کہنا ہے کہ انھوں نے پاکستانی سفیر سے کہا ہے کہ 'خوست اور کنڑ سمیت تمام عسکری خلاف ورزیوں کو روکنا ضروری ہے اور اس طرح کے واقعات سے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی پیدا ہو سکتی ہے۔ جس کے برے نتائج ہوں گے۔'
بیان میں مزید کہا گیا کہ وزیر خارجہ امیر خان متقی کے علاوہ پاکستانی سفیر سے ملاقات میں طالبان کے نائب وزیر دفاع الحاج ملا شیریں اخوند نے بھی شرکت کی۔
اسلام آباد میں افغانستان کے سفارتخانے کے ذرائع نے بی بی سی کے نامہ نگار خدائے نور ناصر کو بتایا کہ گذشتہ روز وزیرستان میں پاکستانی سکیورٹی فورسز پر حملوں کے بعد پاکستانی حکام نے افغان سفیر کو ایک خط بھیجا تھا جس میں کیا گیا تھا کہ حملہ آور افغانستان سے آئے تھے۔
ذرائع کے مطابق 'یہ خط کابل بھیجا گیا اور وہاں اس معاملے کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی لیکن بد قسمتی سے تحقیقات سے پہلے ہی پاکستانی طیاروں نے گذشتہ رات خوست اور کنٹر میں بمباری کر دی۔'
حملے ہوئے کہاں؟
خوست میں مقامی ذرائع نے بی بی سی کو بتایا کہ حملے ہفتے کی صبح سپیرا ضلع کے چار دیہات میں ہوئے جس میں متعدد خاندانوں کے کم از کم 40 افراد ہلاک ہوئے تاہم اب تک ان ہلاکتوں کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی۔
ذرائع کے مطابق حملے میں ایک ہی خاندان کے چار افراد مارے گئے۔ دو دیگر خاندانوں کے پانچ سے چھ افراد ہلاک ہوئے جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔
بتایا جاتا ہے کہ اس علاقے میں پاکستان کے سرحدی علاقے وزیرستان میں فوجی کارروائی کے بعد نقل مکانی کرنے والے خاندان آباد ہیں۔
خوست کی صوبائی انتظامیہ نے بھی ان حملوں کی تصدیق کی لیکن مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔
خوست میں ذرائع نے بتایا کہ طالبان اور پاکستانی فورسز کے درمیان فضائی حملوں کے بعد جھڑپیں بھی ہوئیں جس کے نتیجے میں جانی نقصان ہوا۔
دریں اثنا مشرقی صوبہ کنڑ سے ملنے والی اطلاعات میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ضلع شلتن کے علاقے چپری تاگہ میں فضائی حملے میں مقامی افراد ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔
طالبان کے ایک صوبائی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بی بی سی کو بتایا کہ 'حملے میں ایک خاتون اور تین بچے ہلاک اور ایک زخمی ہوا
0 Comments